سندھ اورسندھی عوام کے مسائل کا مستقل حل
تحریر:۔ ایک حقیر،فقیر، بے تصویر، لاچار ومجبور سندھی کے دل کی آواز
سنتے چلے آئے ہیں کہ سیاست میں ”بدلتا ہے رنگ آسماں کیسے کیسے“اور”کل کے دوست آج کے دشمن“ کوئی بڑی بات نہیں ہوتی اور سیاست کی دنیا میں ایسا ہوتا ہی رہتا ہے، سیاستدانوں اور سیاسی جماعتوں کے مفادات بدلتے ہیں …… اصول، ضابطے اور خیالات تبدیل ہوجاتے ہیں …… دوست، دشمن اور دشمن دوست بن جاتے ہیں۔
بی بی رانی شہید کو گزرے 8 سال بیت چکے ہیں لیکن لگتا ہے کہ کل ہی کی بات ہے …… بی بی رانی شہید کی شہادت کے بعدپیپلزپارٹی کے کارکنان میں شدید غم وغصہ تھا، ان کے دل خون کے آنسو رورہے تھے، ذوالفقار علی بھٹو کے عدالتی قتل، شاہنواز بھٹو کے سفاکانہ قتل اور میرمرتضیٰ بھٹو کے ماورائے عدالت قتل کے بعد بی بی رانی کی شہادت کے المناک واقعہ نے غریب سندھیوں کی غیرت کو للکار دیاتھا، انکے صبر کا پیمانہ لبریز ہوچکا تھا اور ہرسندھی جیالا سرسے کفن باندھ کر ”توڑ دو توڑ دو پاکستان توڑدو“ کے نعرے لگارہا تھا۔ ایسے میں آصف علی زرداری نے اپنے مفادات کی خاطر ”پاکستان کھپے“ کا نعرہ لگایا، غریب جیالوں کے جذبات کو سرد کرنے کیلئے”جمہوریت سب سے بڑا انتقام ہے“ جیسے خوشنمانعرے دیئے، وفاق، بلوچستان اور سندھ کی حکومت حاصل کی اورآصف علی زرداری کو صدرپاکستان ہونے کا اعزاز حاصل ہوگیا۔آصف علی زرداری کے قریبی دوست ڈاکٹر ذوالفقار مرزا نے کھلے عام کہاتھا کہ اگر آصف زرداری ”پاکستان کھپے“ کا نعرہ نہ لگاتے وہ ہم پاکستان توڑدیتے، جس سے بخوبی اندازہ لگایاجاسکتا ہے کہ جیالوں کے جذبات کس نہج پر تھے مگر افسوس سندھ اور سندھی عوام کے مفادات کا سودا کرلیاگیا، اب ہرقدم پر ساتھ دینے والا دوست ذوالفقار مرزا بھی دشمن بن ہی چکاہے، اب بدین شہر کی سلطنت بھی ہاتھ سے گئی۔بلدیاتی انتخابات کے دوسرے مرحلے میں آصف علی زرداری شکوہ کررہے ہیں کہ انتخابی معاملات کی باگ ڈورالیکشن کمیشن کے بجائے کسی اور کے ہاتھ میں ہے۔ وقت گزر جاتا ہے لیکن پچھتاوا ساری زندگی ساتھ رہتا ہے، اب آصف علی زرداری کے چیخنے چلانے اور رونے دھونے کا کوئی فائدہ نہیں اورزمینی حقائق تسلیم کرنے میں ہی فلاح اور بھلائی ہے، زمینی حقیقت یہ ہے کہ فوج مکمل طور پر بلاخوف وخطر آئین وقانون سے ماوراء ہوکر اپنے Cronies امیدواروں کو بلدیاتی انتخابات کے دوسرے مرحلے میں کامیاب بنانے میں مصروف ہے۔ ذوالفقارعلی بھٹو کا قتل ہو یا بے نظیر بھٹو کی شہاد ت ہو، آصف علی زرداری کا پاکستان کھپے کا راگ آج بے وقت کی راگنی ثابت ہوچکا ہے جس کے نتائج آصف زرداری، ان کی جماعت کے مخلص کارکنان اور رہنما بھگت رہے ہیں۔ آصف علی زرداری کو میرا مخلصانہ مشورہ ہے کہ وہ خیال وخواب کی دنیا سے باہر آجائیں اور زمینی حقائق کو تسلیم کرتے ہوئے ”پاکستان نہ کھپے“ کا نہ صرف نعرہ لگائیں بلکہ اس حوالہ سے جدوجہد کرکے سندھ دھرتی کو پنجابی سامراج کے نرغے سے آزاد کرائیں اسی میں سندھ دھرتی اور سندھ دھرتی کے عوام کی فلاح ممکن ہے۔
آصف علی زرداری صاحب! مرض کی صحیح تشخیص کرنا اور اس کے علاج کیلے صحیح ادویات تجویز کرنا میرا کام ہے، ادویات خریدنا اور ہدایت کے مطابق انہیں استعمال کرنا آپ کا کام ہے۔